Header Ads

  • Breaking News

    Ab Unheen Kon Batay Ke Muhabbat Ki Thi

    ؏شق ؏بادت 

     پہلے لگتا تھا تم ہی دنیا ہو     ☆☆     اب سمجھ آیا تم بھی دنیا ہو

    https://quranayatshifa.blogspot.com/Ab Unheen Kon Batay Ke Muhabbat Ki Thi
    ؏شق ؏بادت 

    فرق تو اپنی اپنی #سوچ میں ہوتا ہیں

    ورنہ

    دوستی بھی #محبت سے کم نہیں ہوتی

     

    محبت رب سے ہو تو سکون دیتی ہے اقبال

    نہ خوف ہوگا جدائی کا  نہ خطرہ بے وفائی کا

     

    منافق نہیں ہوں ، مکار نہیں ہوں

    اسی لیے شائد کسی کا یار نہیں ہوں

     

    وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے

    شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے

     

    میں خود کا مقابلہ کسی سے نہیں کر تا

    سرکار

    میں جیسا بھی ہوں الحمداللّہ  بہترین ہوں

     

    کہتا نہیں ہوں چاند ستارا بنا مجھے

    لیکن کہیں کہیں سے دوبارہ بنا مجھے

     

    تجھے یاد نہ کریں تو بے چین سے ہو جاتے ہیں

    پتا نہیں یہ زندگی سانسوں سے چلتی ہے یا تیری یادوں سے

     

    اسے کہنا اب دل تهام کے رکهے

    راه تکنے کی باری اب اس کی هے

     

    اداسی کھا گئی شباب کو
    ورنہ بہت دلکش تھے ہم


    نہ کیا کر اپنے درد دل کو شاعری میں بیان

    لوگ اور ٹوٹ  جاتے ہیں ہر لفظ کو اپنی داستان سمجھ کر

     

    کسینے اچھا کسینے برا پہچانا مجھے

    جس کی جتنی اُوقات تھی اُتنا ہی جانا مجھے

     

    میری یہی عادت تم کو ہمیشہ یاد رہے گی

    محترم

    نا کوئی مطلب نا کوئی گلہ ،جب بھی ملا مسکرا کر ملا

     

    کسی کی مَعصوم ہَنسی کے پیچھے دَرد کو محسوس تو کرو

    سُنا ہے ہَنس ہَنس کے لوگ خود کو سَزا دِیتے ہیں

     

    نہ جانے کونسا ایسا رشتہ چھپا ھے تمہارے اور میرے درمیاں

    ہزاروں اپنے ھیں مگر___یاد بس تم آتے ھو

     

    کمال کی محبّت کرتا ہے وہ شخص ہم سے

    جب دل چاہا ہنسا دیا جب دل چاہا رلا دیا

     

    جدا ہو کر بھی جی رہے ہیں دونوں ایک مدّت سے

    کبھی دونوں ہی کہتے تھے کبھی ایسا ہوہی نہیں سکتا

     

    کتنا عجیب ثبوت مانگا ہے اُس نے میری محبت کا

    مجھے بھُول جاؤ تو میں مانو تمہیں مجھ سے محبت ہے

     

    عجیب ہوتے ہیں آداب رخصت محفل

    کہ اٹھ کے وہ بھی چلا جس کا گھر نہ تھا

     

    تجھے روز جی بھر کے دیکھتے ہوں گے

    تیرے گھر کے آاااائینوں کی کیا بات ھے

     

    میں مشکل سبق جیسا ہوں

    مجھے ہر کوئی چھوڑ دیتا ہے

     

    عشق " وہ ضِد ہے

    " سائیاں "

    جو اپنے آپ سے لگتی ہے

     

    لفظ واپس پلٹ نہیں سکتے

    کتنا مشکل ہے گفتگو کرنا

     

    موت بھی ہاتھ چھوڑا کر چلی گئ

    آخر کیا چاہتی ہے زندگی مجھ سے

     

    دل چھوڑ کر کچھ اور ہی مانگا کرو ہم سے

    ہم ٹوٹی ہوئ چیز کا تحفہ نھی دیتے

     

    نشہ کیا ہوتا ہے_ تجھے کیا پتا

    صاحب

    کبھی یار کے لبوں پہ لب رکھ کے تو دیکھ

    تیری ہی یاد میں گزر جاتی ہے

    وہ جسے  لوگ رات کہتے  ہیں

     

    اکیلے ہم ہی شامل نہیں،اس جرمِ محبت میں

    نگاہ جب بھی ملتی تھی مسکرایا تم بھی کرتے تھے

     

    میں مرجاوں تو میری قبر پر لکھنا

    موت بہتر ہے دل لگانے سے

     

    محبت بھیک میں دے رہا تھا وہ

    میں کاسہ اس کے منہ پہ مار آیا ہوں

     

    مجھے مجبور کرتی ہیں تمھاری یادیں ورنہ

    شاعری کرنا اب مجھے خود اچھا نہیں لگتا

     

    آئینہ ہاتھوں سے کچھ ایسے گرایا اس نے

    ایک چہرہ کئی ٹکڑوں میں دکھایا اس نے

     

    اب نکلے گا تیری آنکھوں سے جنازہ میرا

    لوگ تیرے آنسووءں میں میری میت دیکھیں گے

     

    اور جب میں قبر نشین بھی ہوجاؤں تو

     میری قبر پر فاتحہ پڑھنے بھی مت آنا

     

    مجھے اس در کی گدائی پر کامران ناز ہے

    حیدر کا ہوں میں منگتا سخا ان کی وراثت ہے

     

    وہ دولت کہاں ملے گی بادشاہوں کے خزانہ میں

    جو میں نے پائی ہے ماں باپ  کے پیر دبانے میں

     

    ‏اداسی اور مایوسی بھری اک شام آئے گی

    میری تصویر رکھ لینا تمہارے کام آئے گی

     

    بدل دینگے اپنی زندگی اس طرح

    دیدار تو دور لوگ بات کرنے کو بھی ترسیں گے

     

    میرے دل کا درد کس نےدیکھا ھے

    ھمیں تو تڑپتےصرف رب نے دیکھا ھے

     

    ھم تنہاھی میں بیٹھ کر روتے ھیں

    لوگوں نے تو بس ھمیں اکثر ھنستے دیکھا ھے

     

    ایک عجیب سی کیفیت ہے اس کے بغیر

    رہ بھی رہے ہیں اور رہا بھی نہیں جا رہا

     

    زِندگِی نام ہے کُچھ لمحوں کا

    اور اِن لمحوں میں سکُون کا باعِث صِرف تُم

     

    کبھی یہ مت سوچنا کہ یاد نہیں کرتے ہم

    رات کی آخری اور صُبح کی پہلی سوچ ہو تم

     

    تو اگر جانے لگا ہے تو پلٹ کر مت دیکھ

    موت لکھ کر تو قلم توڑ دیا جاتا ہے

     

    مدت کے بعد غالب اس لا پرواہ نے

    حال پوچھ کر پھر وہ ہی حال کر دیا

     

    وہ کہنے لگے سنا ھے شاعری بھی کرتے ہو

    اب انہیں کون بتائے کہ محبت کی  تھی

     

    کافر کی یہ پہچان کہ آفاق میں گم ہے

    مومن کی یہ پہچان کہ گم اس میں آفاق ہیں

     

    تجھے اجار کر ترس نہیں آیا

    لوگ میری داستان سن کر روتے ہیں

     

    جنہیں ہم کہہ نہی سکتے جنہیں تم سن نہی سکتے۔

    وہی باتیں ہیں کہنے کی وہی باتیں ہیں سننے کی۔

     

    آج اگر تو رویا تو قسم سے تجھے چیر دو گا اے دل

    نہ وہ رہے گی تجھ میں. نہ تو رہے گا مجھ میں

     

    خواب،خواہش اور لوگ

    کم ہی ہوں تو بہتر ہے

     

    ہاتھ پکڑا اور تجھے سینے سے لگایا

    اتنا کافی ہے یا پھر سارا خواب سناؤں

     

    اس سال بھی اس سے ملاقات نہ ہو سکی

    یہ سال بھی گزر گیا ہر سال کی طرح

     

    میں مصروف رہا غیروں کی تبلیغ میں

    میرے اپنے کچھ دوست کافر نکلے

     

    میں چھپکے سے مر گیا

    نہ کوئی میت اُٹھی نہ کوئی جنازہ

     

    ؏شق ؏بادت

     

    تھوڑا سا جرم کر کے ہم نے چاہا تھا مسکرانا

    مرنے نہیں دیتی محبت اور جینے نہیں دیتا زمانہ

     

    دنیا کا بوجھ اپنے _  زرا دل سے اُتار دو

    چھوٹی سی زندگی  ہے ہنس کر گزار دو

     

    یہ جو دِل میں قیام کرتے ہیں

    یہی جینا حرام کرتے ہیں

     

    غضب کی دھوپ تھی تنھايوں کے جنگل ميں

    شجر تو بھت تھے مگر کوی ساۓ دار نا تھا

     

    رات پوری گزار دوں تجھ سے گفتکو کر کے

    تو اک بار کہہ تو دے  __ تیرے بنا نیند نہیں آتی

     

    اک روز کوئی آئے گا لے کر کے فرصتیں

    اک روز ہم کہیں گے ضرورت نہیں رہی 

    No comments

    Thanks

    Ad2

    Post Bottom Ad